مقدمہ
رمضان، اسلام کا پاور بارہ مہینے، ایک ایسا وقت ہے جب مسلمان دنیا بھر میں روزے رکھتے ہیں، اپنے آپ کو خدا کے قریب کرتے ہیں اور اپنی روحانی اور جسمانی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ رمضان کے تین حصے ہیں، ہر ایک عشرہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان میں سے آخری عشرہ خاص طور پر اہم ہے کیونکہ اس میں لیلۃ القدر کی تلاش کی جاتی ہے، جو قرآن کی پہلی آیت کی نازل ہونے کی رات ہے۔
Read More: روزہ رکھنے سے انسان کی جسم میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں
رمضانُ المبارک کا آخری عشرہ: اہمیت اور فوائد
رمضانُ المبارک کا آخری عشرہ اسلامی تقویم کے نویں مہینے کے آخری دس دنوں پر مشتمل ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب مسلمان اپنی عبادت کو مزید بڑھاتے ہیں، اپنی دعاؤں میں زیادہ لگن لاتے ہیں اور اپنے گناہوں کی معافی کے لیے اللہ سے درخواست کرتے ہیں۔
- لیلۃ القدر کی تلاشرمضان کے اخری عشرے میں، مسلمان لیلۃ القدر کی تلاش میں راتوں کو عبادت میں گزارتے ہیں۔ لیلۃ القدر قرآن کی پہلی آیت کی نازل ہونے کی رات ہے اور اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ رمضان کے آخری دس دنوں میں سے کسی فرد (وتر) رات میں آتی ہے۔
- قرآن کی روشنی میں: قرآن میں لیلۃ القدر کے بارے میں کہا گیا ہے: “انّا انزلناہ فی لیلۃ القدر” (سورہ القدر، آیت 1)، جس کا مطلب ہے، “ہم نے اسے لیلۃ القدر میں نازل کیا۔”
- حدیث کی روشنی میں: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “تلاش کرو لیلۃ القدر میں رمضان کے آخری دس دنوں میں” (صحیح بخاری)۔
- اتارت اور استغفاررمضان کے اخری عشرے میں، مسلمان اپنے گناہوں کی معافی کے لیے اللہ سے استغفار کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسا وقت ہے جب ہم اپنی زندگی کا جائزہ لیتے ہیں اور اپنے اعمال کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
- قرآن کی روشنی میں: قرآن میں ہمیں استغفار کرنے کی ترغیب دی گئی ہے: “وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا” (سورہ النساء، آیت 106)، جس کا مطلب ہے، “اور اللہ سے معافی مانگو، بیشک اللہ بخشنے والا رحم والا ہے۔”
- حدیث کی روشنی میں: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَالَّذِي لاَ غَبَرَ عَلَيْهِ” (صحیح ترمذی)، جس کا مطلب ہے، “جو شخص توبہ کرتا ہے، وہ ایسا ہے جیسے اس پر کوئی گناہ نہ ہو۔”
- عبادت اور ذکررمضان کے اخری عشرے میں، مسلمان اپنی عبادت کو بڑھاتے ہیں۔ اس میں زیادہ نماز، قرآن کی تلاوت اور اللہ کا ذکر شامل ہے۔ یہ ایک ایسا وقت ہے جب ہم اپنے رب کے قریب ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
- قرآن کی روشنی میں: قرآن میں ہمیں ذکر کرنے کی ترغیب دی گئی ہے: “الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللَّهِ أَلاَ بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ” (سورہ الرعد، آیت 28)، جس کا مطلب ہے، “جو لوگ ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان پاتے ہیں، کیا اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو اطمینان نہیں ملتا؟”
- حدیث کی روشنی میں: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “الَّذِي لاَ يَذْكُرُ اللَّهَ فَهُوَ کَالْحَيِّ الْمَيْتِ” (صحیح بخاری)، جس کا مطلب ہے، “جو شخص اللہ کا ذکر نہیں کرتا، وہ مردہ جانور کی طرح ہے۔”
- صدقہ اور خیراترمضان کے اخری عشرے میں، مسلمان صدقہ اور خیرات کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسا وقت ہے جب ہم اپنے اچھے کاموں کو بڑھاتے ہیں اور دوسروں کی مدد کرتے ہیں۔
- قرآن کی روشنی میں: قرآن میں ہمیں صدقہ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے: “لَّن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ” (سورہ آل عمران، آیت 92)، جس کا مطلب ہے، “تم برائی حاصل نہیں کر سکتے جب تک کہ تم اپنی پسندیدہ چیزوں سے خرچ نہ کرو۔”
- حدیث کی روشنی میں: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “تَصَدَّقُوا، فَإِنَّهُ يُطْفِئُ الذُّنُوبَ کَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ” (صحیح ابن ماجہ)، جس کا مطلب ہے، “صدقہ کرو، کیونکہ یہ گناہوں کو بجھاتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھاتا ہے۔”
- اتحاد اور برداشترمضان کے اخری عشرے میں، مسلمان اپنے رشتوں کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسا وقت ہے جب ہم اپنے تعلقات کو جائزہ لیتے ہیں اور اپنے دوستوں، خاندان اور قوم کے ساتھ اپنے رویے کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
- قرآن کی روشنی میں: قرآن میں ہمیں برداشت اور اتحاد کی ترغیب دی گئی ہے: “وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُوا” (سورہ آل عمران، آیت 103)، جس کا مطلب ہے، “اور اللہ کے رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور بکھرے نہ ہو۔”
- حدیث کی روشنی میں: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ کَالْبُنْيَانِ یَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا” (صحیح بخاری)، جس کا مطلب ہے، “ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لیے ایسا ہے جیسے ایک عمارت کی اینٹیں جو ایک دوسرے کو مضبوطی سے سہارا دیتی ہیں۔”
- تجدید ایمانرمضان کے اخری عشرے میں، مسلمان اپنے ایمان کو تازہ کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسا وقت ہے جب ہم اپنے اعمال کا جائزہ لیتے ہیں اور اپنی زندگی میں ایمانی تبدیلیاں لانے کی کوشش کرتے ہیں۔
- قرآن کی روشنی میں: قرآن میں ہمیں ایمان کی تجدید کی ترغیب دی گئی ہے: “یَا أَیُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ” (سورہ آل عمران، آیت 102)، جس کا مطلب ہے، “اے ایمان والو، اللہ سے اس کے حقیقی خوف کے ساتھ ڈرو۔”
- حدیث کی روشنی میں: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لِیْ، إِلاَّ الصِّیَامَ، فَإِنَّهُ لِی وَأَنَا أَجْزِی بِهِ” (صحیح بخاری)، جس کا مطلب ہے، “انسان کے تمام اعمال اس کے لیے ہیں، سوائے روزے کے، کیونکہ یہ میرے لیے ہے اور میں اس کا اجر دوں گا۔”
نتیجہ
رمضانُ المبارک کا آخری عشرہ ہمارے لیے ایک بہترین موقع ہے کہ ہم اپنی روحانی اور جسمانی صحت کو بہتر بنائیں، اپنے گناہوں کی معافی کے لیے اللہ سے درخواست کریں اور اپنے اعمال کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں، رمضانُ المبارک کا آخری عشرہ ہمیں صبر، شکریہ اور تقویٰ کا سبق سکھاتا ہے۔ اس کے ذریعے ہم اپنی روحانی طاقت کو بڑھاتے ہیں اور اپنے آپ کو خدا کے قریب کرتے ہیں۔
Leave A Comment