روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے، جو ہر عاقل و بالغ مسلمان پر فرض کیا گیا ہے۔ رمضان المبارک کے مہینے میں روزے رکھنا نہ صرف ایک عبادت ہے بلکہ یہ انسان کی روحانی، اخلاقی، اور معاشرتی زندگی کو بہتر بنانے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ قرآن و حدیث میں روزے کی روزہ اسلام میں کیوں فرض کیا گیا فرضیت کے بارے میں واضح احکامات اور حکمتیں بیان کی گئی ہیں۔ اس مضمون میں ہم روزہ کی فرضیت کی وجوہات، اس کے فوائد، اور اس کی حکمتوں کو قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیل سے بیان کریں گے۔
Read More: Roza Ki Fazilat
قرآن کی روشنی میں روزے کی فرضیت
اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں روزے کی فرضیت کو واضح طور پر بیان فرمایا ہے۔ درج ذیل آیات اور ان کے تراجم روزے کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں:
آیت 1:
“یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ”
(سورۃ البقرہ، آیت 183)
ترجمہ:
“اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں، جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم پرہیزگار بنو۔”
تشریح:
اس آیت میں روزے کا بنیادی مقصد تقویٰ (خدا ترسی) کو قرار دیا گیا ہے۔ تقویٰ کا مطلب ہے کہ انسان اپنے ہر عمل میں اللہ کے احکامات کو پیش نظر رکھے اور گناہوں سے بچے۔
آیت 2:
“شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الۡہُدٰی وَ الۡفُرۡقَانِ”
(سورۃ البقرہ، آیت 185)
ترجمہ:
“رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور ہدایت کی واضح نشانیوں اور حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والا ہے۔”
تشریح:
یہ آیت رمضان المبارک کی فضیلت کو بیان کرتی ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ قرآن کی روشنی میں ہدایت حاصل کرنا روزے کا ایک اہم مقصد ہے۔
حدیث کی روشنی میں روزے کی فضیلت
رسول اللہ ﷺ نے روزے کی فضیلت اور اس کے فوائد کے بارے میں متعدد احادیث بیان فرمائی ہیں۔ ان احادیث میں روزے کے روحانی، اخلاقی، اور معاشرتی فوائد کو واضح کیا گیا ہے۔
حدیث 1:
“مَنۡ صَامَ رَمَضَانَ إِیمَانًا وَاحۡتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنۡ ذَنۡبِہِ”
(صحیح بخاری)
ترجمہ:
“جو شخص ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔”
تشریح:
یہ حدیث روزے کی قبولیت اور اس کے ذریعے گناہوں کی معافی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
حدیث 2:
“الصِّیَامُ جُنَّۃٌ، فَإِذَا کَانَ یَوْمُ صَوْمِ أَحَدِکُمْ فَلَا یَرْفُثْ وَلَا یَصْخَبْ، فَإِنْ سَابَّہُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَہُ فَلْیَقُلْ إِنِّی صَائِمٌ”
(صحیح بخاری)
ترجمہ:
“روزہ ڈھال ہے، جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ فحش بات نہ کرے اور نہ شور مچائے۔ اگر کوئی اس سے لڑے یا گالی دے تو وہ کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔”
تشریح:
یہ حدیث روزے کے اخلاقی فوائد کو واضح کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ روزہ انسان کو برے کاموں سے روکتا ہے۔
3. روزے کی حکمتیں اور فوائد
روزہ صرف ایک عبادت نہیں بلکہ اس کے بے شمار فوائد ہیں، جو انسان کی روحانی، اخلاقی، اور معاشرتی زندگی کو بہتر بناتے ہیں۔
3.1 روحانی فوائد
- تقویٰ کی تربیت: روزہ انسان کو تقویٰ کی صفت سے آراستہ کرتا ہے۔
- گناہوں سے بچاؤ: روزہ انسان کو برے کاموں سے روکتا ہے۔
- اللہ کی قربت: روزہ انسان کو اللہ کے قریب کرتا ہے۔
3.2 اخلاقی فوائد
- صبر و تحمل: روزہ صبر کی عادت ڈالتا ہے۔
- ہمدردی: روزہ غریبوں اور ضرورت مندوں کی تکلیف کا احساس دلاتا ہے۔
3.3 معاشرتی فوائد
- سماجی ہم آہنگی: روزہ معاشرے میں ہمدردی اور بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے۔
- صدقہ و خیرات: رمضان میں زکوٰۃ اور صدقات کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔
4. جامعہ سعیدیہ دارالقران کا کردار
جامعہ سعیدیہ دارالقران ایک ایسا ادارہ ہے جو روزہ اسلام میں کیوں فرض کیا گیا کو عام کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ رمضان المبارک کے موقع پر یہ ادارہ قرآن کی تعلیم، تفسیر، اور احادیث کی روشنی میں روزے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ جامعہ سعیدیہ دارالقران کے ذریعے طلباء و طالبات کو قرآن کی صحیح تفہیم اور روزے کی حکمتوں سے آگاہ کیا جاتا ہے۔
5. روزے کی قبولیت کے لیے دعا
روزے کی قبولیت کے لیے رسول اللہ ﷺ نے یہ دعا سکھائی:
“اے اللہ! میرے روزے کو قبول فرما، جیسے تو نے اپنے نیک بندوں کے روزے قبول کیے ہیں۔”

کنکلوژن
روزہ اسلام میں فرض کیا گیا ہے تاکہ انسان تقویٰ کی صفت سے آراستہ ہو، گناہوں سے بچے، اور اللہ کی رضا حاصل کرے۔ قرآن و حدیث میں روزے کی فضیلت، اس کے فوائد، اور حکمتوں کو واضح کیا گیا ہے۔ رمضان المبارک کا مہینہ رحمتوں، برکتوں، اور مغفرت کا مہینہ ہے، جس میں روزے رکھ کر انسان اپنی روحانی اور اخلاقی زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔ جامعہ سعیدیہ دارالقران جیسے ادارے قرآن کی تعلیمات کو عام کرنے اور روزے کی اہمیت کو سمجھانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
Leave A Comment