شعبان المعظم کی پندرہویں شب، شبِ برات کہلاتی ہے۔ یہ رات اللہ تعالیٰ کی رحمتوں، برکتوں اور مغفرتوں سے لبریز ہے۔ اس رات کی فضیلت قرآن و حدیث میں بیان کی گئی ہے اور بزرگانِ دین نے بھی اس کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔
Read More: Best Dua for Shab e Barat 2025
شبِ برات کی فضیلت
شبِ برات کو “لیلۃ المبارکہ” یعنی برکتوں والی رات کہا جاتا ہے۔ اس رات میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر خصوصی رحمتیں نازل فرماتے ہیں، ان کے گناہوں کو معاف کرتے ہیں اور ان کے لیے رزق اور برکت کے دروازے کھول دیتے ہیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اس رات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:”اِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ” (سورۃ الدخان: 3)
ترجمہ: “بے شک ہم نے اسے ایک بابرکت رات میں اتارا ہے۔”مفسرین کرام کے مطابق اس آیت میں مبارک رات سے مراد شبِ برات ہے۔ اس رات میں قرآن مجید کا نزول لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا پر ہوا۔احادیث مبارکہ میں بھی شبِ برات کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو اس میں قیام کرو اور اس کے دن میں روزہ رکھو، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس رات سورج غروب ہونے کے وقت آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور فرماتا ہے: کیا کوئی مغفرت طلب کرنے والا ہے کہ میں اسے بخش دوں؟ کیا کوئی رزق طلب کرنے والا ہے کہ میں اسے رزق دوں؟ کیا کوئی مصیبت زدہ ہے کہ میں اسے عافیت دوں؟ یہاں تک کہ فجر طلوع ہو جاتی ہے۔” (سنن ابن ماجہ: 1388)اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شبِ برات مغفرت، رزق اور عافیت کی رات ہے۔ اس رات میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو بے شمار نعمتیں عطا فرماتے ہیں۔
شبِ برات میں کیا کرنا چاہیے؟
شبِ برات میں ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ عبادت کرے۔ اس رات میں تلاوتِ قرآن، ذکر و اذکار، نوافل اور صدقہ و خیرات کرنا بہت افضل ہے۔ اس کے علاوہ، اس رات میں اپنے گناہوں سے توبہ و استغفار کرنا بھی بہت ضروری ہے۔
- تلاوتِ قرآن: قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور اس کی تلاوت سے دلوں کو سکون ملتا ہے۔ شبِ برات میں قرآن مجید کی تلاوت کرنا بہت افضل ہے۔
- ذکر و اذکار: اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا دلوں کو نور عطا کرتا ہے۔ شبِ برات میں ذکر و اذکار کرنا بہت افضل ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس رات میں اللہ تعالیٰ کے ناموں کا ورد کریں اور اس کی حمد و ثنا بیان کریں۔
- نوافل: نوافل پڑھنا اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ شبِ برات میں نوافل پڑھنا بہت افضل ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس رات میں زیادہ سے زیادہ نوافل ادا کریں۔
- صدقہ و خیرات: صدقہ و خیرات کرنا اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔ شبِ برات میں صدقہ و خیرات کرنا بہت افضل ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس رات میں غریبوں اور مسکینوں کی مدد کریں۔
- توبہ و استغفار: انسان گناہوں کا پتلا ہے اور اس سے غلطیاں سرزد ہوتی رہتی ہیں۔ شبِ برات میں اپنے گناہوں سے توبہ و استغفار کرنا بہت ضروری ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس رات میں اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عہد کریں۔
بزرگانِ دین کے اقوال
شبِ برات کی فضیلت میں بزرگانِ دین نے بھی بہت کچھ لکھا ہے۔ ان کے اقوال سے اس رات کی اہمیت اور بھی واضح ہو جاتی ہے۔
- حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “جب شعبان کی پندرہویں رات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے: ہے کوئی مغفرت کا طالب کہ اس کے گناہ بخش دوں، ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ اسے عطا کروں۔” (شعب الایمان للبیہقی، ج3، ص383)
- شیخ محقق شاہ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ فرماتے ہیں: “جو شخص شعبان کی پندرہویں رات میں شب بیداری کرے تو یہ فعل احادیث کی مطابقت میں بالکل مستحب ہے۔” (ماثبت من السنۃ، ص205)
ان اقوال سے معلوم ہوتا ہے کہ شبِ برات ایک انتہائی مبارک اور فضیلت والی رات ہے۔ اس رات میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر خصوصی رحمتیں نازل فرماتے ہیں اور ان کی دعاؤں کو قبول فرماتے ہیں۔
شبِ برات کی تیاری کیسے کریں؟
شبِ برات کی تیاری کے لیے ہمیں چند باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔
- دل کو صاف کریں: شبِ برات سے پہلے ہمیں اپنے دل کو تمام کدورتوں اور برائیوں سے صاف کرنا چاہیے۔ ہمیں دوسروں کو معاف کرنا چاہیے اور اپنے دل میں کسی کے لیے بغض نہیں رکھنا چاہیے۔
- اپنے اعمال کا جائزہ لیں: شبِ برات سے پہلے ہمیں اپنے اعمال کا جائزہ لینا چاہیے۔ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ہم نے کیا اچھے کام کیے ہیں اور کیا برے کام کیے ہیں۔ ہمیں اپنے برے کاموں پر توبہ کرنی چاہیے اور آئندہ اچھے کام کرنے کا عہد کرنا چاہیے۔
- عبادت کی تیاری کریں: شبِ برات میں عبادت کرنے کے لیے ہمیں پہلے سے تیاری کرنی چاہیے۔ ہمیں تلاوتِ قرآن، ذکر و اذکار اور نوافل کے لیے وقت نکالنا چاہیے۔
- غریبوں اور مسکینوں کی مدد کریں: شبِ برات میں غریبوں اور مسکینوں کی مدد کرنا بہت افضل ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس رات میں غریبوں اور مسکینوں کو کھانا کھلائیں اور ان کی دیگر ضروریات پوری کریں۔
خلاصہ
شبِ برات ایک انتہائی مبارک اور فضیلت والی رات ہے۔ اس رات میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر خصوصی رحمتیں نازل فرماتے ہیں اور ان کی دعاؤں کو قبول فرماتے ہیں۔ ہمیں اس رات میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہیے اور اپنے گناہوں سے توبہ و استغفار کرنی چاہیے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو شبِ برات کی فضیلت سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اس رات میں اپنی رحمتوں اور برکتوں سے نوازے۔ آمین!
شبِ برات: سوال و جواب
سوال 1: شبِ برات سے کیا مراد ہے؟
جواب: شبِ برات شعبان کی پندرہویں رات کو کہا جاتا ہے۔ یہ رات گناہوں سے توبہ کرنے اور اللہ تعالیٰ سے رحمت طلب کرنے سے متعلق ہے۔
سوال 2: اس رات کو اور کن ناموں سے یاد کیا جاتا ہے؟
جواب: اس رات کو لیلۃ المبارکہ یعنی برکت والی رات اور لیلۃ الرحمہ یعنی رحمت والی رات بھی کہا جاتا ہے۔
سوال 3: قرآن مجید میں شبِ برات کا ذکر کس طرح آیا ہے؟
جواب: قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ “ہم نے اس (قرآن) کو ایک بابرکت رات میں نازل کیا ہے۔” مفسرین کے مطابق اس سے مراد شبِ برات ہے۔
سوال 4: احادیث میں شبِ برات کی کیا اہمیت بیان ہوئی ہے؟
جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب شعبان کی پندرہویں رات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور فرماتا ہے: ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا کہ میں اسے بخش دوں؟ ہے کوئی رزق طلب کرنے والا کہ میں اسے رزق دوں؟
سوال 5: شبِ برات میں کس چیز کی ابتدا ہوتی ہے اور اختتام کس رات میں ہوتا ہے؟
جواب: علامہ قرطبی مالکی کے مطابق ایک قول یہ ہے کہ ان امور کے لوحِ محفوظ سے نقل کرنے کا آغاز شبِ برات سے ہوتا ہے اور اختتام لیلۃ القدر میں ہوتا ہے۔
سوال 6: شبِ برات میں اللہ تعالیٰ کس طرح اپنے بندوں پر رحمت فرماتا ہے؟
جواب: اللہ تعالیٰ اس رات اپنی شان کے مطابق آسمانِ دنیا پر جلوہ گر ہوتے ہیں اور ہر کسی کی مغفرت فرمادیتا ہے، سوائے مشرک اور بعض رکھنے والے کے۔
سوال 7: شبِ برات کی رات فرشتوں کو کیا امور سونپے جاتے ہیں؟
جواب: شبِ برات فرشتوں کو بعض امور سپرد کیے جاتے ہیں اور مسلمانوں کی مغفرت کی رات ہے۔
سوال 8: حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں شبِ برات کی کیا فضیلت بیان ہوئی ہے؟
جواب: حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “جب شعبان کی پندرہویں رات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے: ہے کوئی مغفرت کا طالب کہ اس کے گناہ بخش دوں، ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ اسے عطا کروں۔”
سوال 9: شبِ برات میں کس طرح دعا قبول ہوتی ہے؟
جواب: اس وقت اللہ تعالیٰ سے جو مانگا جائے وہ ملتا ہے اور اس کی دعا قبول فرماتا ہے۔
سوال 10: شیخ محقق شاہ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ شبِ برات کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟
جواب: شیخ محقق شاہ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ فرماتے ہیں: “جو شخص شعبان کی پندرہویں رات میں شب بیداری کرے تو یہ فعل احادیث کی مطابقت میں بالکل مستحب ہے۔”
Leave A Comment