صبر ایک عظیم صفت ہے جو انسان کو اس کے رب کے قریب لاتی ہے۔ صبر کا مطلب ہے کسی بھی صورت حال میں اپنی راہ سے نہ ہٹنا اور اللہ پاک پر بھروسہ رکھنا۔ قرآن و حدیث میں صبر کی اہمیت اور اس کے انعام کے بارے میں کئی آیات اور احادیث موجود ہیں۔ آئیے ان کا جائزہ لیتے ہیں۔
Read More: نَماز جنازہ کا طریقہ
:صبر کا انعام کے بارے میں قرآنی آیات
:قرآن کریم میں اللہ پاک نے صبر کرنے والوں کو بہت سے انعام کا وعدہ کیا ہے
- وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِاللَّهِترجمہ: اور صبر کرو، اور تمھارا صبر اللہ ہی کی بدولت ہے۔ (سورہ النحل: ۱۲۷)
- إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُم بِغَيْرِ حِسَابٍترجمہ: بے شک صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بغیر حساب کے دیا جائے گا۔ (سورہ الزمر: ۱۰)
- وَكُلًّا لَّهُمْ دَرَجَاتٌ مِّمَّا عَمِلُوا وَلِيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلِيَجْزِيَهُمْ أَجْرًا عَظِيمًاترجمہ: اور ان سب کے لیے درجات ہیں جو انھوں نے کیے، اور ان کے گناہوں کی معافی کی جائے گی اور انہیں بڑا اجر دیا جائے گا۔ (سورہ الفاطر: ۳۰)
صبر کا انعام کے بارے میں احادیث نبوی ﷺ
نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے صبر کا انعام کے بارے میں کئی احادیث میں تعلیم دی ہے:
- عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ” مَا أَصَابَ مُسْلِمًا مِنْ نَصَبٍ وَلاَ وَصَبٍ وَلاَ هَمٍّ وَلاَ حُزْنٍ وَلاَ ضَرٍّ وَلاَ غَمٍّ حَتَّى الْهَمِّ الَّذِي يُصِيبُهُ إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ مِنْ خَطَايَاهُ ”ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے فرمایا: ’’جو کوئی نقصان، بیماری، پریشانی، غم یا کوئی بھی تکلیف مسلمان کو پہنچتی ہے، حتی وہ چھوٹی سی تکلیف جو اسے پہنچتی ہے، اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اس کے گناہوں کی معافی فرما دیتا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری)
- عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ” عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ لَهُ خَيْرٌ وَمَا ذَاكَ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ إِذَا أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ فَكَانَتْ لَهُ خَيْرًا وَإِذَا أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَكَانَتْ لَهُ خَيْرًا ”ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے فرمایا: ’’مومن کے امور کا حال حیران کن ہے، اس کا ہر امر اس کے لیے خیر ہے۔ جب اسے کوئی خوشی ملتی ہے تو وہ شکر ادا کرتا ہے اور یہ اس کے لیے خیر ہوتی ہے، اور جب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور یہ بھی اس کے لیے خیر ہوتی ہے۔‘‘ (صحیح مسلم)
:صبر کا انعام کے بارے میں علما کی رائے
علما کرام نے صبر کا انعام کے بارے میں تفصیلی تعلیمات دی ہیں۔ ان کے مطابق، صبر کرنے والے کو دنیا میں بھی اجر ملتا ہے اور آخرت میں بھی اس کا بہترین اجر ملے گا۔ صبر کرنے والے کے لیے گناہوں کی معافی کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔
:صبر کا انعام کے بارے میں ایک حکایت
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ انھوں نے نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے پوچھا: یا رسول اللہ! صبر کرنے والے کو کیا ملے گا؟ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ’’صبر کرنے والے کو دنیا میں بھی اجر ملے گا اور آخرت میں بھی اس کا بہترین اجر ملے گا۔‘‘ (صحیح بخاری)
قارئین کرام! صبر کا انعام کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے تاکہ ہم مشکلات اور تکلیفوں کے وقت صبر کر سکیں۔ صبر کرنے سے ہمارے گناہوں کی معافی ہوتی ہے اور ہمیں دنیا اور آخرت میں اجر ملتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم صبر کی اہمیت کو سمجھیں اور اسے اپنی زندگی میں شامل کریں۔
Leave A Comment