فضائل تہجّد و اعلیٰ نماز ہے۔ نماز پنجگانہ کے بعد یہ نماز بہت اعلیٰ ہے، یہ ایک حقیقت ہے کہ رات کو آرام کی نیند چھوڑ کر بستروں سے الگ ہونا انسانی طبیعت پر کافی گراں گزرتا ہے؛ اس لیے اللہ پاک نے فرض نماز کے بعد رات کی پچھلی گھڑی میں عبادت کرنے کو افضل قرار دیا۔ آئیے قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی فضیلت کو جانتے ہیں۔
Read More: Prayer In Islam
فضائل تہجّد میں قرآنی آیات:
تہجد صلوۃ اللیل کی ایک قسم ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اس کے لیے سونا شرط ہے۔ چنانچہ اللہ پاک نے قرآن مجید میں اپنے بندوں کے اوصاف میں ارشاد فرمایا:
وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا
ترجمہ: اور وہ جو رات کا ٹتے ہیں اپنے رب کے لئے سجدے اور قیام میں۔
ایک مقام پر یوں ارشاد فرمایا:
تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا
ترجمہ: ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خواب گاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور امید کرتے۔
جن لوگوں سے خدا خوش ہوتا ہے:
حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہمارا رب دو شخصوں سے بہت خوش ہوتا ہے، ایک وہ شخص جو اپنے بستر، اپنے لحاف، اپنے پیاروں، اپنے گھر والوں کے درمیان سے کود کر نماز کے لئے کھڑا ہو، رب تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے: اے میرے فرشتو! میرے اس بندے کو دیکھو کہ اپنے بستر اور لحاف سے اپنے پیاروں اور گھر والوں کے درمیان سے نماز کے لئے اٹھ کھڑا ہوا، میرے ثواب کی رغبت کرتے اور میرے عذاب کا خوف کرتے۔
تہجد کے متعلق فرامین مصطفٰے:
- بے شک رات میں ایک ایسی ساعت ہے جس میں مسلمان بندہ جب اللہ کریم سے دنیا و آخرت کی کوئی بھلائی مانگتا ہے تو اللہ کریم اسے وہ بھلائی ضرور عطا فرماتا ہے اور یہ ساعت ہر رات میں ہوتی ہے۔
- حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ’’رمضان کے بعد سب سے افضل روزے اللہ پاک کے مہینے محرم کے ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات میں پڑھی جانے والی نماز ہے۔‘‘
- حضرت سیدنا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رحمت والے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ’’بے شک جنت میں کچھ ایسے محلات ہیں جن میں آرپار نظر آتا ہے، اللہ پاک نے وہ محلات ان لوگوں کیلئے تیار کئے ہیں جو محتاجوں کو کھانا کھلاتے ہیں، سلام کو عام کرتے اور رات کو جب لوگ سورہے ہوں تو نماز پڑھتے ہیں۔‘‘
- جو شخص رات میں بیدار ہوا اور اپنے اہل کو جگائے پھر دونوں دو دو رکعت پڑھیں تو کثرت سے یاد کرنے والوں میں لکھے جائیں گے۔
- میری امت کے بہترین لوگ حاملین قرآن اور رات کو جاگ کر اللہ پاک کی عبادت کرنے والے ہیں۔
- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی کو ارشاد فرمایا: رات کو زیادہ نہ سویا کرو کیونکہ رات کو بہت سونے والا بروز قیامت (نیکیوں کے سلسلے میں) فقیر ہو گا۔
تہجد اور بزرگان دین:
حضرت سیدنا امام جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کو بعد وصال کسی نے خواب میں دیکھا تو پوچھا، اے ابو القاسم! (بعد وفات آپ کے ساتھ کیا معاملہ ہوا؟) کچھ ارشاد فرمائیے۔ فرمایا ’’علمی ابحاث اور علمی نکات کی باریکیاں کام نہ آئیں مگر رات کی تنہائی میں ادا کی جانے والی نماز (تہجد) نے خوب فائدہ پہنچایا۔‘‘
حضرت سیدنا حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا: ’’تہجد گزار لوگوں کے چہرے دیگر لوگوں سے زیادہ خوبصورت کیوں ہوتے ہیں؟‘‘ تو آپ نے فرمایا: ’’وہ اللہ پاک کے لئے تنہائی اختیار کرتے ہیں تو اللہ پاک انہیں اپنے نور کا لباس پہنا دیتا ہے۔‘‘
امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نماز تہجد باقاعدگی سے ادا فرمایا کرتے تھے، اگر کبھی رہ جاتی تو اتنے پریشان ہوتے یہاں تک کہ بیمار پڑ جاتے۔
ہمت کیوں نہیں ہوتی؟
حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں عرض کی گئی: ہم رات کو نماز کے لئے قیام نہیں کر پاتے ہیں۔ ارشاد فرمایا: تمہارے گناہوں نے تمہیں اپاہج بنا دیا ہے۔
حضرت سیدنا حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کی گئی: ہم سے رات کا قیام نہیں ہو پاتا۔ فرمایا: گناہوں نے تمہارے پاؤں میں بیڑیاں ڈال دی ہیں۔
قارئین کرام! تہجد کی نماز ایک بہت ہی قیمتی اور افضل نماز ہے، بلکہ فرائض کے بعد اس سے زیادہ بہتر کوئی نماز نہیں، اس لئے کہ رات کے اندھیرے میں جب لوگ سورہے ہوتے ہیں اور غفلت کا ماحول ہوتا ہے اور نفس بھی کسی طرح بستر چھوڑنے پر راضی نہیں ہوتا،
ایسے میں جب کوئی شخص اپنی نیند اور آرام و راحت کو چھوڑ کر اللہ کے حضور کھڑا ہوتا ہے تو یہ بندے کی جانب سے بہت بڑی قربانی ہوتی ہے اور جب قربانی بڑی ہوتو رب کی مہربانی بھی بڑی ہوتی ہے۔ اسی لئے احادیث طیبہ کے مطابق یہ نماز بندے کیلئے اللہ پاک کے سب سے زیادہ قرب کا باعث بنتی ہے۔ اللہ پاک ہمیں نماز تہجد کی پابندی نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ سید الاولین الآخرین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔
Leave A Comment