رمضان المبارک، جو رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے، اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہو رہا ہے۔ مسلمان اس مہینے میں روزے رکھ کر، عبادتیں کر کے اور صدقات و خیرات کر کے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس مبارک مہینے کے آخری عشرے میں ایک ایسی رات آتی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے، جسے شبِ قدر کہتے ہیں۔
Raed More: شعبان المعظم
شبِ قدر: ایک تعارف
شبِ قدر کے معنی ہیں “بزرگی والی رات”۔ یہ رات اس لیے خاص ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ نے آخری کتاب، قرآن مجید نازل فرمائی جو تمام انسانیت کے لیے ہدایت کا ذریعہ ہے۔ اس رات میں فرشتے زمین پر اترتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں لے کر آتے ہیں۔ شبِ قدر گناہوں سے معافی مانگنے، دعا کرنے اور اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے کا بہترین موقع ہے۔
قرآن کریم کی روشنی میں شبِ قدر کی اہمیت
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سورۃ القدر نازل فرما کر اس رات کی عظمت کو بیان کیا ہے۔ اس سورۃ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
“یقیناً ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا۔ اور آپ کیا سمجھے کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح (جبریل علیہ السلام) اپنے رب کے حکم سے ہر معاملے میں اترتے ہیں۔ یہ رات طلوعِ فجر تک سلامتی والی ہے۔” (سورۃ القدر: 1-5)
اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے اور اس رات میں کی جانے والی عبادت کا ثواب ہزار مہینوں کی عبادت سے زیادہ ہے۔ یہ رات سلامتی والی رات ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔
احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں شبِ قدر کی فضیلت
احادیث مبارکہ میں بھی شبِ قدر کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“جس نے شبِ قدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے قیام کیا، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔” (صحیح بخاری)
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ شبِ قدر میں عبادت کرنے سے اللہ تعالیٰ پچھلے تمام گناہ معاف فرما دیتے ہیں۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: “اے اللہ کے رسول! اگر مجھے شبِ قدر مل جائے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں؟” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“کہو: اے اللہ! تو یقیناً معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما دے۔” (سنن ترمذی)
اس دعا کو شبِ قدر میں کثرت سے مانگنا چاہیے۔
شبِ قدر کی نشانیاں
علماء کرام نے شبِ قدر کی کچھ نشانیاں بیان کی ہیں جن سے اس رات کی پہچان کی جا سکتی ہے۔ ان میں سے کچھ نشانیاں یہ ہیں:
- یہ رات پرسکون اور صاف ہوتی ہے۔
- اس رات میں نہ زیادہ گرمی ہوتی ہے اور نہ زیادہ سردی۔
- اس رات میں چاند کھلا ہوا ہوتا ہے۔
- اس رات میں ہوائیں ساکن ہوتی ہیں۔
- اس رات کے بعد آنے والی صبح کو سورج بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے۔
- اس رات میں دل میں اطمینان اور سکون محسوس ہوتا ہے۔
شبِ قدر میں کرنے کے کام
شبِ قدر میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنے چاہئیں۔ ان میں سے چند اعمال درج ذیل ہیں:
- نماز ادا کرنا: شبِ قدر میں فرض اور نفل نمازیں کثرت سے ادا کرنی چاہئیں۔
- قرآن مجید کی تلاوت کرنا: قرآن مجید کی تلاوت کرنا دل کو منور کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے قربت کا ذریعہ ہے۔
- ذکر و اذکار کرنا: اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا دلوں کو سکون بخشتا ہے اور گناہوں کو معاف کرواتا ہے۔
- دعا کرنا: شبِ قدر میں اپنے لیے، اپنے والدین کے لیے، اپنے اہل و عیال کے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے دعا کرنی چاہیے۔
- توبہ و استغفار کرنا: شبِ قدر میں اپنے گناہوں سے توبہ و استغفار کرنا بہت ضروری ہے۔
- صدقہ و خیرات کرنا: صدقہ و خیرات کرنے سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں اور رزق میں برکت عطا فرماتے ہیں۔
شبِ قدر کی تلاش
شبِ قدر رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں ہوتی ہے۔ اس لیے 21، 23، 25، 27 اور 29 رمضان کی راتوں میں شبِ قدر کو تلاش کرنا چاہیے۔ علماء کرام کے نزدیک 27 رمضان کی رات کو شبِ قدر ہونے کا زیادہ امکان ہے۔
شبِ قدر: انفرادی اور اجتماعی عبادت
شبِ قدر میں انفرادی اور اجتماعی دونوں طرح کی عبادات کی جا سکتی ہیں۔ مسجدوں میں اجتماعی عبادات کا اہتمام کرنا اور گھروں میں انفرادی طور پر عبادت کرنا دونوں ہی درست ہیں۔
خلاصہ کلام
شبِ قدر ایک عظیم الشان رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر خاص رحمتیں نازل فرماتے ہیں۔ ہمیں اس رات کی قدر کرنی چاہیے اور اس میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں شبِ قدر کی برکتیں حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
آپ کی ہدایت کے مطابق، میں نے مضمون میں سوالات اور ان کے جوابات شامل کر دیے ہیں۔ مضمون کو مکمل کرنے کے لیے آپ اس کو ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
سوالات و جوابات
سوال 1: شب قدر سے کیا مراد ہے؟
جواب: شب قدر کے معنی ہیں قدر و منزلت والی رات۔ اس رات کو یہ نام اس لیے دیا گیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس میں قرآن مجید نازل فرمایا۔
سوال 2: قرآن مجید میں شب قدر کا ذکر کس طرح آیا ہے؟
جواب: قرآن مجید میں سورۃ القدر میں اللہ تعالیٰ نے شب قدر کی فضیلت بیان فرمائی ہے اور اس رات کو ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا ہے۔
سوال 3: احادیث مبارکہ میں شب قدر کی کیا اہمیت بیان کی گئی ہے؟
جواب: احادیث مبارکہ میں شب قدر میں عبادت کرنے کے فضائل بیان کیے گئے ہیں اور اس رات میں گناہوں کی معافی اور دعا کی قبولیت کا ذکر ہے۔
سوال 4: شب قدر کی کوئی خاص دعا بتائیں؟
جواب: “اے اللہ! تو بے شک معاف فرمانے والا کریم ہے، معاف فرمانے کو پسند کرتا ہے، ہمیں بھی معاف فرما۔” یہ دعا ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے سیکھی تھی۔
سوال 5: شب قدر کب ہوتی ہے؟
جواب: شب قدر رمضان المبارک کی آخری طاق راتوں میں ہوتی ہے، اور غالب گمان یہ ہے کہ ستائیسویں رمضان کی شب شب قدر ہوتی ہے۔
سوال 6: شب قدر کی کوئی علامت بتائیں؟
جواب: شب قدر کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ یہ رات پرسکون اور صاف ہوتی ہے، اور اس میں نہ زیادہ گرمی ہوتی ہے اور نہ زیادہ سردی۔
سوال 7: شب قدر میں کیا عبادت کرنی چاہیے؟
جواب: شب قدر میں زیادہ سے زیادہ نمازیں پڑھنی چاہئیں، قرآن مجید کی تلاوت کرنی چاہیے، ذکر و اذکار کرنا چاہیے، اور دعا و استغفار میں مشغول رہنا چاہیے۔
Leave A Comment