شبِ قدر: فضیلت، اہمیت اور برکات
شبِ قدر (Laylatul Qadr) ایک لیلۃ القدر کی فضیلت اور اہمیت عظمت، تقدیر یا فضیلت ہے، اسی لیے اس رات کو “شبِ قدر” یعنی “لیلتہ القدر” کہا جاتا ہے۔
Read More”Repent in Islam
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس رات کی عظمت کو واضح کرتے ہوئے فرمایا:
“بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں نازل کیا۔ اور آپ کو کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح القدس اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لیے نازل ہوتے ہیں۔ یہ (رات) سراسر سلامتی ہے طلوعِ فجر تک۔” (سورۃ القدر 97:1-5)
شبِ قدر کی فضیلت
- یہ پورے سال کی سب سے افضل رات ہے۔
- اس رات کی عبادت ہزار مہینوں (تقریباً 83 سال) کی عبادت سے بہتر ہے۔
- اس رات میں قرآنِ مجید نازل کیا گیا۔
- اللہ تعالیٰ اس رات میں پورے سال کی تقدیر کا فیصلہ فرماتا ہے۔
- اس رات فرشتے اور حضرت جبرائیل علیہ السلام زمین پر اترتے ہیں اور اللہ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔
شبِ قدر کو کیسے حاصل کیا جائے؟
مسلمانوں کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ اس عظیم رات میں زیادہ سے زیادہ عبادت کریں اور اللہ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کریں۔ درج ذیل باتوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے:
- شبِ قدر کو رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں (21، 23، 25، 27، 29) میں تلاش کریں۔
- اگر ممکن ہو تو آخری سات یا کم از کم آخری تین راتوں میں عبادت کو یقینی بنائیں۔
- نوافل پڑھیں، تلاوتِ قرآن کریں، استغفار کریں اور اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔
- اہل و عیال کو بھی بیدار کریں اور عبادت میں شامل کریں جیسا کہ حضور نبی اکرمﷺ کیا کرتے تھے۔
- سب سے افضل دعا یہ ہے:
“اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي”
(اے اللہ! بے شک تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما) (سنن ترمذی، حدیث 3512)
شبِ قدر کی نشانیاں
شبِ قدر کی کوئی متعین نشانی نہیں لیکن چند احادیث میں اس رات کی کچھ علامات بیان کی گئی ہیں:
- یہ رات پرسکون اور معتدل ہوتی ہے، نہ زیادہ گرم اور نہ زیادہ ٹھنڈی۔
- اس رات میں دل کو خاص قسم کا روحانی سکون اور فرحت محسوس ہوتی ہے۔
- اگلی صبح سورج بغیر کرنوں کے طلوع ہوتا ہے اور وہ مدھم اور سرخ نظر آتا ہے۔ (صحیح ابن خزیمہ، حدیث 2192)
شبِ قدر میں نیک اعمال کے فوائد
- اس رات میں کیا گیا ہر نیک عمل ہزار مہینوں کی عبادت کے برابر ہے۔
- اس رات کی عبادت اور دعا سے پچھلے تمام گناہ معاف کیے جا سکتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“جس نے شبِ قدر میں ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام کیا، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔” (صحیح بخاری، کتاب 2، حدیث 34)
قرآن مجید کا نزول
قرآن مجید اسی مبارک رات میں نازل ہوا، اللہ تعالیٰ نے اس کا ذکر کئی مقامات پر فرمایا:
- “بے شک ہم نے اسے (قرآن) شبِ قدر میں نازل کیا۔” (القدر 97:1)
- “بے شک ہم نے اسے ایک بابرکت رات میں نازل کیا۔” (الدخان 44:3)
- “رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت اور حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے۔” (البقرہ 2:185)
اعتکاف اور شبِ قدر
شبِ قدر کی برکات سمیٹنے کے لیے نبی کریم ﷺ آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
“نبی کریم ﷺ رمضان کے آخری دس دنوں میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے اور جب آپ کا وصال ہو گیا تو آپ کی ازواجِ مطہرات نے بھی اعتکاف جاری رکھا۔” (صحیح بخاری، کتاب 33، حدیث 243)
نتیجہ
شبِ قدر اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے جس میں مغفرت، رحمت اور برکتوں کی بارش ہوتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس مبارک رات کو تلاش کریں، زیادہ سے زیادہ عبادت کریں، قرآن کی تلاوت کریں اور اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کریں۔ اللہ ہمیں اس رات کی حقیقی فضیلت کو سمجھنے اور اس کی برکات سے فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے، آمین
Leave A Comment